Breaking News

سیاستدان اور ملک


ایوب، ضیا اور مشرف، تینوں ڈکٹیٹرز گزرے ہیں اور مجموعی طور پر 30 سال تک برسراقتدار رہے۔ لیکن فوج کا سسٹم ایسا ہے کہ ان کی اولاد میں سے کوئی جنرل تو دور، بریگیڈئیر بھی نہ بن سکا ۔ ضیا کے بیٹے نے کچھ عرصہ سیاست میں حصہ لیا لیکن پھر وہ بھی کھڈے لائین لگ گیا۔

سابق آئی ایس آئی چیف اور افغان جہاد کے دور کا سب سے طاقتور جنرل اختر عبدالرحمان کے صاحبزادے ہمایوں اختر اور ہارون اختر نے ن لیگ اور ق لیگ کے پلیٹ فارم سے سیاست کی، آج کل یہ دونوں بھائی بھی کھڈے لائین لگے ہیں۔

راحیل شریف، پرویز کیانی، وحید کاکڑ، جہانگیر کرامت، اسلم بیگ، یحی خان، جنرل موسی ۔ ۔ ۔ ۔  اتنے بڑے بڑے جرنیل لیکن ان کی اولاد فوج کے سسٹم کے آگے بے بس نظر آئی اور اپنے باپ کے نام کا فائدہ نہ اٹھا سکی۔

کچھ یہی حال عدلیہ کا بھی ہے۔ اعلی عدالتوں کے جج اپنے بچوں کو وکیل بنوا لیں تو بڑی بات ہے، ملکی تاریخ میں شاید ہی کسی چیف جسٹس کا بیٹا چیف جسٹس بن سکا ہوں۔ اسی طرح بیوروکریسی میں بھی دیکھ لیں، طاقتور ترین سیکریٹریز کی اولاد بزنس یا پرائیویٹ سیکٹر میں جاب کرتی ہیں، شاذ و نادر ہی اپنے باپ کی طرح اعلی سرکاری عہدے پر آسکے۔

اس کے برعکس آپ سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں کو دیکھ لیں۔ ایک دفعہ باپ سیاست میں آگیا تو پھر اس کا بھائی، بیٹا، بیٹی، بیوی، بہن، داماد، بہنوئی۔ ۔ ۔ ۔ اور اس کے بعد اگلی نسل تک سیاست پر اپنا حق سمجھتے ہوئے دھڑلے سے اقتدار میں اپنا حصہ مانگتی ہے۔

بھٹو اور شریف خاندان کی مثال آپ کے سامنے ہے۔ نوازشریف کے اس وقت کم از کم 22 رشتے دار پنجاب اور مرکز میں وزارتوں یا اعلی سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔

فضل الرحمان کا بھائی بھی پارلیمنٹیرین بنا اور غالباً بھتیجا بھی سیاست میں آچکا ہے۔

قاضی حسین احمد نے ایم ایم اے کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی ہی بیٹی کو خواتین کی خصوصی سیٹ پر ایم این اے منتخب کروا کر جماعت اسلامی کی ہزاروں خواتین ورکروں کی اہلیت پر سوالیہ نشان لگا دیا۔

چوہدری برادران، لغاری، مزاری، چٹھے، قریشی، پگاڑا، جتوئی، اچکزئی، اسفندیارولی، الغرض ملک کے چاروں صوبوں کے بڑے بڑے سیاستدانوں کو دیکھ لیں، اپنے ساتھ ساتھ اپنے خاندان کے افراد کو بھی سیاست میں اور اقتدار میں شریک رکھتے ہیں۔
پرویز خٹک بھی اپنی بیٹیوں اور داماد کو سیاست میں لا کر اعلی عہدے دلوا چکا۔
ان سیاستدانوں کی اہلیت کیا ہے؟ سوائے اس کے کہ یہ اپنے علاقے کے بڑے زمیندار اور جاگیردار ہیں، بدمعاش اور قاتل ہیں، رسہ گیر اور اٹھائی گیرے ہیں، دھوکے باز اور قبضہ گروپ ہیں ۔ ۔ ۔ ۔  اس کے علاوہ ان کی کوالیفیکیشن کیا ہے؟ کس بنیاد پر یہ اپنے بھائیوں اور بچوں کو اپنے ساتھ سیاست میں لے آتے ہیں اور یوں ملک ان تین درجن خاندانوں کے زیر کنٹرول آجاتا ہے۔

عوام تو جاہل ہیں، جن کی سوچنے سمجھنے کی حس ہی ختم  ہوچکی، کبھی پڑھی لکھی بیوروکریسی یا ملٹری کے آفیسرز سے پوچھ کر دیکھیں کہ ان کے دل پر کیا بیتتی ہوگی جب انہیں کسی بدمعاش سیاستدان اور اس کی اولاد کو اس وجہ سے سلام کرنا پڑتا ہے کہ وہ بزورطاقت اپنے حلقے سے ووٹ لے کر رکن اسمبلی منتخب ہوگیا اور پھر وزیر شذیر بھی منتخب ہوگیا۔

اسٹیبلشمنٹ کا نام لے کر آپ اپنا  رونا جتنا مرضی رو لیں لیکن کم از کم آرمی، عدلیہ اور سول بیوروکریسی میں اقربا پروری تو نہیں، جرنیل کا بیٹا جرنیل نہیں بنتا، جج کا بیٹا جج نہیں لگتا اور محکمہ سیکرٹری کا بیٹا ڈی جی نہیں لگتا۔

یہ کارنامے صرف ہماری ' جمہوریت ' میں ہی ممکن ہیں اور ایسا کرنے والے سیاستدان جب اپنے آپ کو جمہویرت پسند کہہ کر سارا ملبہ اسٹیبلشمنٹ پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں

اور
ذمہ دار فوج ہے !!!❗

ذوالفقار بھٹو کو ایوب خان نے وزیرخارجہ بنایا۔

لیکن ایوب خان کے بعد اسی بھٹو کو عوام نے 2 بار پاکستان کا سربراہ مملکت بنایا۔ اسکی بیٹی اور داماد کو تین بار پاکستان کی سربراہی سونپی۔

جس کے بدلے میں انہوں نے نہ صرف پاکستان کو دولخت کر دیا بلکہ پاکستان پر بیرونی قرضے چڑھانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معیشت کا وہ بیڑا غرق کیا کہ دوبارہ نہیں اٹھ سکی۔

اسکی ذمہ دار پاک فوج ہے؟

نواز شریف کو جنرل ضیاءالحق نے صوبائی وزیرخزانہ بنایا۔

لیکن عوام نے اس کو *تین بارپاکستان کا وزیراعظم بنایا اور 6 بار پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا سربراہ۔*
اسکا نتیجہ پاکستان پر ریکارڈ ساز قرضوں، قومی اداروں کی مکمل تباہی، اونے پونے فروخت اور کشمیر سمیت خارجہ محاذ پر تباہ کن پالیسی کی صورت میں نکلا۔۔

اسکی ذمہ داری پاک فوج پر ہے؟

پاکستان میں 8 لاکھ پولیس، کم از کم 2 لاکھ ججز، وکیل اور ان کے معاؤنین ہیں۔ اربوں روپے  کا بجٹ رکھنے والی والی ایف آئی اے اور نیب نامی ادارے ان کے علاوہ ہیں۔

لیکن کرپشن کرنے والوں کو سزائیں نہ ملنے کی ذمہ دار پاک فوج ہے؟

کل 50 ارب ڈالرز کے قومی بجٹ میں سے 7 ارب ڈالرز پاک فوج کو ملتے ہیں باقی 43 ارب ڈالر کا بجٹ پارلیمنٹ کے پاس جاتا ہے۔

لیکن پاکستان کی معاشی بدحالی کی ذمہ دار پاک فوج ہے؟

پاک فوج نے دہشت گردی کی سہولت کار پکڑ کرشہادتوں کے ساتھ عدالتوں کے حوالے کیے۔ جہاں سے ان کو رہائیاں مل گئیں اور باہر آتے ہیں عوام نے ان کو سونے کے تاج پہنا دئیے۔ اور جمھوریت نے انھیں سچے ایمان دار سیاست دان ہونے کے سرٹیفکیٹ دیے۔

لیکن ذمہ دار پاک فوج ہے ؟

پاکستان کی کل آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے جن میں سے 6 لاکھ فوج ہے۔

پاک فوج بیک وقت دہشگردوں اورغیر ملکی ایجنسیوں کے خلاف دنیا کی سب سے بڑی پراکسی جنگ کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ۔
پاکستان میں تمام قدرتی آفات کے موقعے پرسارے چھوٹے بڑے ریلیف آپریشنز کر رہی ہے۔
سی پیک کو پایہ تکمیل تک پہچانے کے لیے دن رات مصروف ہے۔
چین، روس اور اب خلیج ( اسلامی اتحاد ) کے محاذ پر انڈیا اور امریکہ کی خارجہ پالیسی کا مقابلہ کر رہی ہے۔ کلبھوشن جیسے کتنے انڈین ایجنٹ بے نکاب کیے جس پر جمھوریت کو سانپ سونگھ گیا۔
دہشت گردی سے متاثرہ لاکھوں آئی ڈی پیز کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔
سول عدالتوں سے ملنے والے دہشت گردی کے کیسز سن رہی ہے۔
پولیو کے قطرے پلا رہی ہے۔
مردم شماری کر رہی ہے۔ ہتہ کہ چھوٹو گینگ کو پکڑنے کے لیے بھی فوج کو بلایا جائے۔

پاک فوج اس وقت دنیا مین سب سے زیادہ جانیں دینے والی فوج بن چکی ہے جس میں آفسیرز کی شہادتوں کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جو پاک فوج کی شہادت سے خالی گیا ہو۔

لیکن پاکستان میں ہر خرابی کی ذمہ دار پاک فوج ہے۔ یہ باقی 19 کروڑ 93 لاکھ کیا کر رہے ہیں؟ کیا ان سب پرکوئی فرض اور ذمہ داری عائد نہیں ہوتی ؟

خدارا فوج کو بدنام کرنے والے مکروہ لوگوں کا ساتھ نہ دیں اور اپنا فرض ادا کریں ۔ الیکشن میں اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں ۔ نہ کہ ان کرپٹ اور بے ضمیر، چوروں ڈاکوؤں کو لا کر اپنا مستقبل ان ملک دشمنوں کے ہاتھوں میں دیں ۔

No comments